Ahmed Alvi

Add To collaction

18-Aug-2024 مزاحیہ نظم

شرافت 

قصہ سنا رہا ہوں شرافت کا آپ کو

اک خوبرو حسیں کی ذہانت کا آپ کو


برسات کی جھڑی میں وہ سنسان رات تھی

انسان کا جو چھین لے ایمان رات تھی


خاتون کے چہرے پہ شرافت کا نور تھا

شاعر کے گھر میں ایک پری کا ظہور تھا


آئیں کہاں سے پوچھا جو بولی وہ پری رو

مجھ کو پناہ دیجئے برسات ہے بابو


میں نے کہا کہ آیئے اندر خوش آمدید

بھیگے بدن کو پونچھ لیں سردی بھی ہے شدید


شاعر کا گھر ہے قبر سے چھوٹا بہت مگر

اتنا وسیع دل کہ سما جائیں بحرو بر


کمرا بھی ایک ہے یہاں بستر بھی ایک ہے

بے فکر ہو کے سویئے شاعر بھی نیک ہے


جذبات اپنے رہ گیا یارو مسل کے میں

کروٹ بدل کے سوئی وہ کروٹ بدل کے میں


اللہ کا شکر خیر سے یہ شب گزر گئی

دل پر شرافتوں کے نشاں نقش کر گئی


پوچھا یہ میں نے صبح کو کیا شغل ہے حضور

بولی کہ میرا پولٹری فارم ہے تھوڑی دور


کچھ مرغ اور مرغیوں کو پالتی ہوں میں

مرغوں کی نسل نسل کو پہچانتی ہوں میں


کتنے ہیں مرغ آپ پر کتنی ہیں مرغیاں

شادی شدہ ہیں کتنی اور کتنی کنواریاں


مادہ ہیں جتنی مرغیاں اتنے ہی مرغ نر 

تعداد رکھا کرتی ہوں دونوں کی برابر 


اپنی سمجھ میں آیا نہیں سو پہ سو کا گیم 

دس مرغ کیا بہت نہیں سو مرغیوں پہ میم 


معصومیت سے بولی وہ خاتون پاکباز 

سو مرغ پالنے میں بھی پنہاں ہے ایک راز 


سو میں دس یا پانچ ہی مرغے ہیں کام کے 

باقی تو آپ کی طرح شاعر ہیں نام کے 

   0
0 Comments